پروپورشنلزم کیا ھے؟
دنیا میں معیشت کے دو بڑے نظام موجود ہیں
1. نظامِ سرمایہ داری
نظام سرمایہ داری جس کو آزادی کا نظام بھی کہا جاتا ہے اس نظام میں حکومت کے ٹیکس ادا کرنے کے بعد شہری کو مکمل آزادی مل جاتی ہے کہ وہ جتنی چاہے دولت کما اور جمع کرسکتا ہے۔ نظام سرمایہ داری میں بے تحاشہ دولت کا حصول کسی ملک کی مجموعی دولت کو چند ہاتھوں میں سمیٹ لینے کا موجب بنتا ہے جس کے نتیجے میں امیر امیر تر ہو جاتے ہیں اور نتیجتاً غربت میں اضافہ ہو جاتا ہے۔
2 نظام اشتراکیت (Communism)
نظام اشتراکیت کو برابری کا نظام بھی کہا جاتا ہے۔ جس کا مطلب یہ ہے کہ معاشرے کے تمام افراد برابر ہیں۔ معاشرے کے تمام افراد یکساں معاشی سطح رکھتے ہیں۔ کوئی امیر یا غریب نہیں ہوتا بلکہ سب برابر ہوتے ہے۔ کلاس سسٹم ختم ہو جاتا ھے۔
بظاہر یہ نظام بھلا معلوم ہوتا ہے۔ مگر ذیادہ پیسے کمانے کی لگن ، ترقی اور خوشحالی کا شوق مرجھا جاتا ھے۔ دوسروں سے آگے بڑھنے کی انسانی خواہشات دم توڑ دیتی ہیں۔ برابری کے اس نظام میں معاشی مقابلے کی فضا موجود نہیں رہتی اور وقت کے ساتھ ساتھ معاشی سرگرمیاں ماند پڑ جاتی ہیں۔ نتیجتاً ملکی معیشت کا بھٹہ بیٹھ جاتا ھے اور ملک دیوالیہ پن کا شکار ہو جاتا ھے۔
مندرجہ بالا دونوں نظام اپنی انتہائی پوزیشن کی وجہ سے انسانیت کے لیے تباہ کن ہیں۔ لہذا ان کی تباہ کاریوں سے بچنے کے لیے دنیا کے تمام معاشی نظام ان دونوں نظاموں کو ملا کر بنائے گئے ہیں۔ یہ مکسنگ عام طور پر درج ذیل بنیادوں پر کی جاتی ہے۔
• مفادات کی بنیاد پر
• تعصبات کی بنیاد پر
• عقل کی بنیاد پر
پروپورشنلزم (Proportionalism)
معیشت کا تناسبی نظام ہے جو عقلی بنیادوں پر اخذ کیا گیا ہے تاکہ معاشرے کی معیشت میں توازن پیدا کیا جا سکے۔ یہ معاشیات کا ایک ایسا نظام ہے جس کی مدد سے معاشرے میں بڑھتی ہوئی غربت میں بے تحاشہ اضافے کو روکنے میں مدد ملتی ہے۔ پروپورشنلزم میں افراد معاشرہ کی کم سے کم ماہانہ انکم طے کر دی جاتی ہے۔ اسٹیٹ کی ذمہ داری ہے کہ وہ اس کم از کم ماہانہ انکم کے حصول کو ہر شہری کے لئے ممکن بنائے۔ شہریوں کو تعلیم و عملی تربیت کے عمل سے گزار کر اس قابل بنایا جائے کہ وہ اس آمدنی کو باآسانی حاصل کر سکیں اور جب تک وہ ایسا نہ کر سکیں حکومت ان کی براہ راست مدد کرے گی۔ ملک کے تمام شہری اس نظام سے یکساں مستفید ہو سکیں گے۔ جبکہ ڈاکومنڈڈ اکانومی کی مدد سے ٹیکسوں کے نظام کو بہتر بنایا جائے گا اور ٹیکسوں کی شرح آمدنی کی مناسبت سے طے کی جائے گی۔ تاکہ کاروباری طبقے اور کنزیومر کے مفادات اور حقوق میں توازن پیدا کیا جا سکے۔ کم سے کم معاشی سطح کے ساتھ ساتھ زیادہ سے زیادہ معاشی سطح بھی طے شدہ ہو گی اور ان دونوں متعین معاشی سطحوں کے درمیان افراد معاشرہ کو مکمل معاشی آزادیاں حاصل ہوں گی جس سے معاشرے میں مثبت معاشی مقابلہ جنم لے گا اور معاشی سرگرمیاں بلا تفریق اور موافق ماحول میں نمو پا سکیں گئی۔ اوپر والی سطح پر ٹیکس کی بتدریج بڑھائی جائے گی تاکہ اس مد میں حاصل ہونے والی آمدن کو کم از کم آمدنی والے افراد کی زندگیوں میں خوشحالی لانے کے لئے استعمال کیا جا سکے۔ مختصر الفاظ میں معاشی نظام میں محدود پابندیاں لگا کر افراد معاشرہ کی فلاح و بہبود کو یقینی بنایا جائے گا۔
راجہ پاکستانی
عام انسان پارٹی 🇵🇰 عام انسان کی آواز